بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے پیسوں سے مہمان نوازی کا حکم


سوال

مدرسہ کی آمدن سے مہمانوں کی ضیافت کرنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مدرسہ وقف ہے اور  آمدنی سے مراد لوگوں کا چندہ ہے تو اس کا مصرف مدرسہ کے مصالح  و  مفاد  ہے،  اگر مدرسے  کے پیسے زکات  کے ہیں تو مہتمم کا ان پیسوں سے مہمانوں کو کھانا کھلانا درست نہیں ہے،  اور  اگر نفلی صدقات  ہیں  اورمہمان  مدرسے ہی  کی کسی مناسبت سے آئے ہیں، ذاتی مہمان نہیں ہیں تو  ان پیسوں سے ان مہمانوں کے  لیے کھانے کا انتظام کرنا درست ہوگا،  لیکن  ذاتی مہمانوں کے  لیے ان پیسوں کے استعمال کی اجازت  نہیں ہوگی۔  مدارس کے وقف اموال اور ان کے مصارف بہت نازک اور قابلِ احتیاط امور ہیں،  قیامت کے دن اللہ کے حضور جواب دہی کا استحضار رکھتے ہوئے ان کا استعمال کیا جائے۔

البحر الرائق میں ہے:

"الثامنة في وقف المسجد: أيجوز أن يبنى من غلته منارة؟ قال في الخانية معزيا إلى أبي بكر البلخي: إن كان ذلك من مصلحة المسجد بأن كان أسمع لهم فلا بأس به."

( کتاب الوقف  جلد ۵ / ۲۳۳ / ط : دار  الکتاب الاسلامی )

فتاوی شامی میں ہے :

"صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة."

( کتاب الوقف  مطلب  مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ  جلد ۴ / ۴۴۵ / ط  :  دار الفکر )

فقط  واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212201506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں