بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے احاطہ کی مسجد میں بچوں کو قرآن پڑھانا


سوال

  کیا ایسی مسجد جو مدرسہ کے احاطہ میں ہو اس میں قرآن پڑھنا پڑھانا کیسا ہے جبکہ مدرسہ میں اتنی وسعت ہو کہ وہاں پر پڑھایا جا سکتا ہے لیکن مدرسہ والے کہتے ہیں کہ گرمی زیادہ ہے اور درسگاہوں میں گھٹن ہوتی  ہے جس سے طلبہ کو دشواری ہوتی ہے اور بستی والوں کو اس پر اعتراض ہے تو کیا ایسے حالات میں اجازت ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ کتبِ فقہ میں لکھا ہے کہ مسجد میں بلاضرورت درس وتدریس کاکام کرنا مکروہ ہے اور ضرورت کی وجہ سے مسجد کے اندر تعلیم و تعلم کی اجازت ہے، فقہاء کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ گرمی سے بچنے کے لیے ضرورۃ مسجد میں درس دینا بلاکراہت جائز ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر دینی تعلیم اور قرآنِ کریم کی تعلیم کے لیے کوئی جگہ نہ ہو تو  مسجد میں تعلیم دینا بھی ایک اہم ترین ضرورت ہے،لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ مسجد میں گرمی کی وجہ سے قرآن پڑھانا جائز ہے۔

فتاوی بزازیہ میں ہے:

"وتعلیم الصبیان فیه بلاأجر و بالأجر یجوز."

(  کتاب الکراهیة ، الفصل الأول، نوع في المسجد، جلد ۳ ص: ۲۰۱ ط: زکریا جدید)

وفیہ ایضا: 

"معلم الصبیان بأجر لو جلس فیه لضرورة الحر لا بأس به، وکذا التعلیم إن بأجر کره إلا للضرورة، وإن حسبة لا."

( جلد ۱ص: ۵۵ ط: زکریا جدید)

فتاوی قاضی خان میں ہے:

"ویکره أن یخیط في المسجد؛ لأنه أعد للعبادة دون الاکتساب، کذا الوراق والفقیه إذا کتب بأجرة، وأما المعلم إذا علم الصبیان بأجرة، وإن فعلوا بغیر أجرة فلا بأس به."

(کتاب الطهارة، فصل في المسجد جلد ۱ص: ۴۳ ط: زکریا جدید)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں