بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی زمین میں مسجد بنانے کا حکم


سوال

 ہمارے گاؤں میں  ایک مدرسہ کئی سالوں سے قائم ہے،  جس میں بچے  پڑھتے ہیں اور محلہ کے لوگ  باجماعت نماز بھی ادا کرتے  ہیں اور اسی طرح اعتکاف کا سلسلہ بھی جاری ہے،  جس شخص نے جگہ وقف کی تھی  اس کا انتقال ہوا ہے،  اب کچھ دن پہلے اس کے بھائیوں نے کہا کہ ہمارے بھائی نے یہ جگہ مدرسہ کیلئے وقف کی تھی مسجد کی نیت نہیں کی تھی، اس بات پر ان کو یقین نہیں، بلکہ شک کے بناء پر کہہ رہے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ  شرعی مسجد کے حکم میں نہیں ہے  تو    اب تک ہونے والے اعتکاف کا کیا حکم ہے ؟ اور کیا اب اس میں  مسجد کی نیت کرنا صحیح ہے ؟

نوٹ : جس محلہ میں مدرسہ ہے اس میں دوسری  مسجد نہیں ہے،  جس وقت مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی  درس و تدریس سے پہلے محلے والوں نے بلکہ خود واقف نے اس  میں  باجماعت نماز شروع کی تھی اور اس مسجد میں محراب بھی ہے اور  منبر بھی، یعنی اکثر شواہد اس بات پر دلالت  کرتے  ہیں کہ واقف نے مسجد کی نیت بھی کی تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب واقف اپنی زندگی میں اس زمین پر مسجد بنوائی اور اس میں منبر ومحراب بنوائے، اسی طرح کئی سال تک اہل محلہ کے ساتھ اس مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کی، تو یہ مسجد شرعی مسجد کے حکم میں  ہوگی اور بھائیوں کا  شک کے بناء پر یہ کہنا کہ: واقف نے مسجد کی نیت نہیں کی تھی ان کے قول کا کوئی اعتبار نہیں؛ لہذا اب تک جن لوگوں نے اس میں اعتکاف کیے ہیں تو سب کا اعتکاف  درست ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

"(ويزول ملكه عن المسجدوالمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه)بجماعة، وقيل: يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية (قوله بالفعل) أي بالصلاة فيه ففي شرح الملتقى إنه يصير مسجدا بلا خلاف... مطلب في أحكام المسجد قلت: وفي  الذخيرة :وبالصلاة بجماعة يقع التسليم بلا خلاف، حتى إنه إذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فإنه يصير مسجدا ."

[كتاب الوقف،مطلب في أحكام المسجد، ج:4، ص:356، ط: سعيد]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں