بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدینہ منورہ سے احرام کے بغیر مکہ مکرمہ واپسی آنا


سوال

میں مکہ مکرمہ میں مقیم ہوں اور میں مدینہ منورہ زیارت کرنے کے لیے گیا بغیر عمرہ کی نیت سے، میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مدینہ طیبہ سے واپسی پر عمرہ کی نیت کرنا آپ کے لیے ضروری ہوگا، پس اگر احرام کے بغیر حدودِ حرم میں داخل ہوئے تو اس صورت میں ایک دم دینا لازم ہوگا۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(و) يجب (على من دخل مكة بلا إحرام) لكل مرّة (حجة أو عمرة) فلو عاد فأحرم بنسك أجزأه عن آخر دخوله، وتمامه في الفتح"( شامی: ٢ / ٥٨٣)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

ثم إذا دخل الآفاقي مكة بغير احرام و هو لايريد الحج و العمرة فعليه لدخول مكة إما حجة و إما عمرة، فإن أحرم بالحج او العمرة من غير أن يرجع الي الميقات فعليه دم لترك حق الميقات...الخ ( كتاب المناسك، الباب الرابع في بيان المواقيت، ٢ / ٤٧٥، ط: إدارة القرآن)

تنویر الابصار مع الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"قال في الفتح: يوهم ظاهره أن ما ذكرنا من أنه إذا جاوز غير محرم وجب الدم إلا أن يتلافاه، محله ما إذا قصد النسك، فإن قصد التجارة أو السياحة لا شيء عليه بعد الإحرام وليس كذلك؛ لأن جميع الكتب ناطقة بلزوم الإحرام على من قصد مكة سواء قصد النسك أم لا. وقد صرّح به المصنف أي صاحب الهداية في فعل المواقيت، فيجب أن يحمل على أن الغالب فيمن قصد مكة من الآفاقيين قصد النسك، فالمراد بقوله إذا أراد الحج أو العمرة إذا أراد مكة. اهـ". (شامی، ٢ / ٥٧٩)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں