بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے میں جمعہ قائم کرنا


سوال

اگر کسی جگہ مدرسے میں کسی عذر کی وجہ سے کبھی کبھی جمعہ ادا کیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟

جواب

 جمعہ کی نماز جامع مسجد میں جاکر پڑھنا افضل ہے،اس سے مسلمانوں کا اجتماع اور اس کی شان وشوکت کا اظہار مقصود ہوتا ہے،بلاوجہ مدرسے وغیرہ پر جمعہ قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ اگر کبھی کسی  عذر کی وجہ سےمدرسہ وغیرہ  پر جمعہ قائم کرلیا اور وہ مدرسہ شہر،فنائے شہر یا بڑی بستی میں واقع ہو،یعنی اس جگہ اقامتِ جمعہ کی تمام شرائط پائی جائیں تو جمعہ ادا ہوجائے گا،لیکن جامع مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملےگا،لہذا قریب کسی جامع مسجد میں جمعہ کی  نماز ادا کرنے کا اہتمام  کریں ۔

تفسیر کبیر میں ہے :

"ولما جعل یوم الجمعة یوم شکر واظھار سرور وتعظیم نعمة احتیج فیه الی الاجتماع الذی به تقع شھرته فجمعت الجماعات له کالسنة فی الاعیاد."

(واذاراوا تجارۃ او لھو،ج10،ص30،مکتبہ عامرہ شرفیہ)

زاد المعاد فی ہدي خیر العباد لابن قیم الجوزیہ میں ہے:

"الخاصة الثالثة۔صلاة الجمعة التي هي من آكد فروض الاسلام،ومن اعظم مجامع المسلمين ،وهي اعظم من مجمع يجتمعون فيه وأفرضه سوى مجمع عرفاة،ومن تركها تهاونا بها،طبع الله على قلبه،وقرب اهل الجنة يوم القيامة،وسبقهم الى الزيادة يوم المزيد بحسب قربهم من الامام يوم الجمعة وتكبيرهم."

(فصل :هدية النبي صلی اللہ علیہ وسلم فی تعظیم یوم الجمعۃ،ص121،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وتؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقاعلى المذهب وعليه الفتوى شرح المجمع للعيني وإمامة فتح القدير دفعا للحرج

(قوله مطلقا) أي سواء كان المصر كبيرا أو لا وسواء فصل بين جانبيه نهر كبير كبغداد أو لا وسواء قطع الجسر أو بقي متصلا وسواء كان التعدد في مسجدين أو أكثر هكذا يفاد من الفتح، ومقتضاه أنه لا يلزم أن يكون التعدد بقدر الحاجة كما يدل عليه كلام السرخسي الآتي (قوله على المذهب) فقد ذكر الإمام السرخسي أن الصحيح من مذهب أبي حنيفة جواز إقامتها في مصر واحد في مسجدين وأكثر به نأخذ لإطلاق «لا جمعة إلا في مصر» شرط المصر فقط، وبما ذكرنا اندفع ما في البدائع من أن ظاهر الرواية جوازها في موضعين لا في أكثر وعليه الاعتماد اهـ فإن المذهب الجواز مطلقا بحر (قوله دفعا للحرج) لأن في إلزام اتحاد الموضع حرجا بينا لاستدعائه تطويل المسافة على أكثر الحاضرين ولم يوجد دليل عدم جواز التعدد بل قضية الضرورة عدم اشتراطه لا سيما إذا كان مصرا كبيرا كمصرنا كما قاله الكمال ط."

(کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج2،ص144۔145،ط؛سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"جمعہ کا ایک اہم مقصد اظہار شوکت ہےجو بڑی جمعیت کے ساتھ ایک جگہ ادا کرنے سے زیادہ واضح طور پر حاصل ہوتا ہے بلا ضرورت جگہ جگہ جمعہ کرنے سے یہ مقصد زیادہ حاصل نہیں ہوتا،اس لئے یہ طریقہ ناپسند ہے۔"

(با ب صلاۃ الجمعہ،ج6 ،ص190،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں