بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کو دی گئی اشیاء کو چپکے سے کھانے کا حکم


سوال

ایک صاحب نے دو مرغیاں مدرسے کو دی تھی، جس کو دو تین طلباء نے چپکے سے کھالیا، تو کیا باقی سب طلباء کا  حق  مار کر چند مخصوص افراد کا  اس طرح کرنا جائز ہے؟  اگر نہیں تو اس کا حل اور حکم کیا ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  چند طلبہ نے مدرسے کو دی گئی اشیاء کو مدرسے کی انتظامیہ کی  اجازت کے بغیر چپکے سے کھالیا، تو ان  طلبہ کا یہ عمل چوری کے زمرے میں آتا ہے، اور یہ عمل جائز نہیں تھا،اب طلبہ کے  لیے اس ماکول  (کھائے گئے) گوشت کی تلافی کی صورت یہ ہے کہ طلبہ نے جس قدر گوشت کھایا  ہے، اسی کے بقدر موجودہ زمانے کے اعتبار سے قیمت  مدرسہ کو  ادا  کریں اور ساتھ توبہ استغفار بھی کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجب رد عين المغصوب) ما لم يتغير تغيرًا فاحشًا مجتبى (في مكان غصبه) لتفاوت القيم باختلاف الأماكن (ويبرأ بردها ولو بغير علم المالك) في البزازية غصب دراهم إنسان من كيسه ثم ردها فيه بلا علمه برئ وكذا لو سلمه إليه بجهة أخرى كهبة أو إيداع أو شراء وكذا لو أطعمه فأكله خلافا للشافعي زيلعي (أو) يجب رد (مثله إن هلك وهو مثلي وإن انقطع المثل) بأن لا يوجد في السوق الذي يباع فيه وإن كان يوجد في البيوت ابن كمال (فقيمته يوم الخصومة) أي وقت القضاء وعند أبي يوسف يوم الغصب وعند محمد يوم الانقطاع ورجحه قهستاني (وتجب القيمة في القيمي يوم غصبه) إجماعًا."

(‌‌كتاب الغصب: 6/ 182، 183، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں