بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی رقم کو غیر متعلقہ امور میں صرف کرنے کا حکم / مدرسہ کے امور کے لئے مدرسہ سے اخراجات لینے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں کہ مدرسہ کا مہتمم تعاون کرنے والے حضرات کی عیادت کے لئے جائے یا نماز جنازہ پر جائے یا کوئی جلسہ ہو اس پر جائے، تو کیا اس مدرسہ کی رقم استعمال کرسکتا ہے؟

اگر مدرسہ کے کام سے جانا ہو تو اس کے اخراجات مدرسہ سے لے سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مدرسہ کے لئے دی گئی رقم سے معاونین کی عیادت، نماز جنازہ اور جلسہ وغیرہ میں شرکت کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ رقم مدرسہ کے مصالح کے لئے دی گئی ہے نہ کہ مدرسہ کے مفاد کے علاوہ کے استعمال کے لئے، لہذا مدرسہ کا مہتمم مدرسہ کے غیر متعلقہ امور میں مدرسہ کی رقم کو صرف نہیں کرسکتا، بلکہ ان امور کے لئے الگ فنڈ کا انتظام کیا جائے۔البتہ مدرسہ کے امور سے متعلق کوئی امر درپیش ہو تو اس غرض سے مدرسہ سے اخراجات لے سکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به"۔

(کتاب الوقف، مطلب في وقف المنقول قصدا: 4/ 366، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"أنهم صرحوا بأن مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة۔"

(کتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر: 4/ 445، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں