بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی بجلی کو ذاتی مفاد میں استعمال کرنا


سوال

 مدرسے کی بجلی سے ممنوعہ موبائل چارج کرنا اسی طرح لیپ ٹاپ جو اصل کام کے علاوہ میں بھی زیادہ استعمال ہوتا ہو اس کو مدرسے کی بجلی سے چارج کرنا جائز ہے یا نہیں اگر کیا ہو تو اب اس کی تدارک کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

مدرسہ کی بجلی مدرسہ میں پڑھنے /پڑھانے والے اور اس کے دیگر مصالح کے لیے وقف ہے،لہذجس موبائل فون کو مدرسہ میں رکھنا یا استعمال کرنا ممنوع ہے اس کو مدرسے کی بجلی سے چارج کرنابھی جائزنہیں ہے،باقی (ذاتی)لیپ ٹاپ اگر مدرسہ کے استعمال میں ہے تو اس کو مدرسہ کی بجلی سے چارج کرنا جائز ہے،لیکن مدرسہ کے کام  کےبقدر ہی چارج کرنا کہ کام مکمل ہوتے ہی لیپ ٹاپ کی چارجنگ بھی ختم ہوجائے ،یہ اندزہ لگانا کافی مشکل ہے،اس لیے اضافی چارج کو اپنے ذاتی استعمال میں لانے کی صورت میں تدارک کے طور بجلی کی مد میں اندازہ سے کچھ رقم جمع کرادیں۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به."

(کتاب الوقف، مطلب في وقف المنقول قصدا، ج4،ص366،، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"أنهم صرحوا بأن مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة."

(کتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر،ج4،ص445، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں