بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کے پھل دار درخت کا حکم


سوال

ہمارے مدرسہ میں آم بہت ہواہے کیا صدر مدرس کی اجازت سے آم توڑ سکتے ہیں مدرسے کا اصل مالک کمیٹی ہے لیکن کمیٹی آم کے سلسلے میں  کچھ نہیں بولتی ہے مدرسے کے بچے توڑ کر کھا جاتے ہیں اور صدر مدرس بھی آم کے سلسلے میں خاموش ہی رہتے ہیں تو کیا کو ئی مدرس دو چار آم توڑ سکتے ہیں؟

جواب

 اگر واقف یا  درخت لگانے والے نے  طلبہ /مدرس ومدرسہ کا عملہ وغیرہ سب کے استعمال کے لیے درخت لگائے ہیں تو    ان درختوں کے پھلوں کو سب   کھاسکتے ہیں، لیکن  اگر یہ مدرسہ کی آمدنی کے لیے لگائے ہیں یا اس کی نیت معلوم نہیں ہے تو اس کو فروخت کرکے اس کی قیمت مدرسہ   کے مصارف میں صرف کرنا ضروری ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وفي الحاوي: و ما غرس في المساجد من الأشجار المثمرة إن غرس للسبيل و هو الوقف على العامة كان لكل من دخل المسجد من المسلمين أن يأكل منها، و إن غرس للمسجد لايجوز صرفها إلا إلى مصالح المسجد، الأهم فالأهم كسائر الوقف، وكذا إن لم يعلم غرض الغارس. اهـ".

(کتاب الوقف،ج5،ص221،ط؛دار الکتاب الاسلامی)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"في الحاوي: غرس في المسجد أشجارًا تثمر إن غرس للسبيل فلكل مسلم الأكل وإلا فتباع لمصالح المسجد.

(قوله: إن غرس للسبيل) وهو الوقف على العامة، بحر (قوله: وإلا) أي وإن لم يغرسها للسبيل بأن غرسها أو لم يعلم غرضه، بحر عن الحاوي، وهذا محل الاستدلال على قوله الظاهر: أنه إذا لم يعلم شرط الواقف لم يأكل، وهو ظاهر، فافهم".

(کتاب الوقف،ج4،ص432،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں