بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کی رقم قرض کے طور پر دینے کا حکم


سوال

1- کیا مہتمم مدرسہ کی رقم واجبات یا عطیات میں سے کسی کوقرض دے سکتا ہے  جب کہ رقم مدرسہ کی وقتی ضرورت سے زائد ہو اور قرض دینے میں ادارے کا کوئی  حرج بھی نہ ہو ؟

2- مذکورہ صورتِ مسئلہ ہی میں ادارہ کے کسی مدرس یا ملازم کوقرض دیناکیسا ہوگا؟

جواب

مہتمم مدرسے کی رقم صرف مدرسے کے مصالح میں لگانے کا پابند ہے، اس لیے موقوفہ مال بطورِ قرض دینے کی اجازت نہیں ہے۔البتہ مدرسہ کے اساتذہ اورملازمین جو مدرسہ کے مصالح اورخدمت میں مصروف ہوں انہیں پیشگی تنخواہ کی مد میں بطورِ قرض رقم دی جاسکتی ہے جو ان کی تنخواہ سے منہا کی جائے، بشرطیکہ اساتذہ یا ملازمین کودی جانے والی رقم خطیر نہ ہوجس کی وصولیابی تنخواہ سے مشکل یا ناممکن ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143504200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں