بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کی لیٹرین کا عمومی استعمال


سوال

 مدرسے کی لیٹرین کا استعمال عام لوگوں کے لیے  کیسا ہے؟ یعنی مدرسے کی لیٹرین کا جو پانی ہوتا ہے اس سے غسل کرنا، اس میں نہانا، کپڑے دھونا وغیرہ یا مثلًا مدرسے کے پاس کوئی دکان ہے اس کا دکاندار اس پانی سے کپڑے دھوتا ہے اس پر نہاتا ہے، اس پانی کو استعمال کرتا ہے، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مدرسے کے بیت الخلا اور ان میں موجود پانی  وغیرہ وقف ہیں، اگر واقف (وقف کرنے والے) نے یہ صرف مدرسے کے طلبہ کے لیے وقف کیے ہیں تو دکان دار کے لیے اس کے پانی وغیرہ کا استعمال ذاتی ضرورت کے  لیے درست نہیں۔ اور  اگر واقف نے مدرسے کے ساتھ اہلِ محلہ کے استعمال کی بھی اجازت دی تو  بیت الخلا اور اس کا پانی  اس دکان دار کے لیے استعمال کرنا جائز ہوگا۔

 "ویجوز أن یحمل ماء السقایة إلی بیته لیشرب أهله، کذا في قاضی خان." (فتاوی هندیه: ۳ / ۳۰۶)

" أن المعروف کالمشروط." (رد المحتار: ۳ / ۱۳۰)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں