بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی جگہ کو بیچنا


سوال

ایک عالم صاحب نے مدرسہ کی زمین خرید کر مدرسہ بنایا، مدرسہ کی عمارت بھی ماشاءاللہ کافی تیار ہو چکی، اب مولانا صاحب اس مدرسہ کی زمین کو فروخت کر کے دوسری جگہ مدرسہ کو منتقل کرنا چاہتے ہیں تو کیا مدرسہ کی زمین کو فروخت کرنا یا منتقل کرنا جائز ہے؟

جواب

ملحوظ رہے کہ کسی شخص یا ادارے سے متعلق ہمارے ہاں سے تحقیق کے بغیر فتویٰ جاری نہیں کیا جاتا، معلوم نہیں مذکورہ جگہ اور ادارے کی حیثیت کیا ہے؟ اور مذکورہ مہتمم صاحب حقیقت میں کیا معاملہ کر رہے ہیں؟ البتہ بصورتِ صدقِ سوال اصولی جواب یہ ہے کہ  اگر مدرسه وقف هے تو اسے بیچنا جائز نہیں۔

"فإذا تم ولزم لایملك ولایملَّك ولایعار ولایرهن". (الدر المختار)

"قوله: لایملك أي لایکون مملوکًا لصاحبه، ولایملَّك: أي لایقبل التملیك لغیره بالبیع ونحوه، لاستحالة تملیك الخارج عن ملکه، ولایعار ولایرهن لاقتضائهما الملك".

(الدر المختار مع الشامي، کتاب الوقف، 4؍352 کراچی)

ہدایہ میں ہے:

"إذا صح الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه، أما امتناع التملیك؛ فلما بینا من قوله علیه السلام: تصدق بأصلها، لایباع ولایورث ولایوهب".

(الهدایة، کتاب الوقف، 3/14 بیروت)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144201200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں