بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدارس میں شور وغیرہ کی آوازیں آنا خلاف ادب ہے


سوال

 مدارس وغیرہ میں شور کی آوازیں آنا ، قرآن مجید کے علاوہ کی آوازیں جیسے کہ  کھیل کی، اوووو کی، شیم شیم وغیرہ کی ،اتنی آواز کے آس پاس کے رہنے والوں کو اس کی آوازیں پہنچیں  اور مدرسہ وفاقی بھی نہیں بس گھروں میں جیسے کھول لیا جائے تو اس پر کوئی وعید ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر کسی مدرسہ وغیرہ میں  بچوں کے شور کی بے ہودہ آوازیں بلند ہوتی ہوں تو منتظمین کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ سے مدرسہ میں نظم و ضبط کی پابندی کروائیں، تعلیم کے ساتھ طلبہ کی تربیت اور ان کو دینی و معاشرتی  آداب سکھانے کا بھی لازمی اہتمام کیا جائے،مدرسہ سے ایسی آوازیں آنا نہ صرف پڑوس کے لوگوں کے لیے پریشان کن ہے، بلکہ خود قرآن مجید و دینی تعلیم کے وقار کے بھی خلاف ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"6016 - حدثنا ‌عاصم بن علي: حدثنا ‌ابن أبي ذئب، عن ‌سعيد، عن ‌أبي شريح أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «والله لا يؤمن والله لا يؤمن، والله لا يؤمن. قيل: ومن يا رسول الله؟ قال: الذي لا يأمن جاره بوايقه»".

(‌‌‌‌كتاب الأدب، باب إثم من لا يأمن جاره بوايقه، 8/ 10 ط : المطبعة الكبرى الأميرية)

صحیح بخاری میں ہے:

عن أبي موسى الأشعري قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فجعل الناس يجهرون بالتكبير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أيها الناس اربعوا على أنفسكم، إنكم ليس تدعون أصم ولا غائبا، إنكم تدعون سميعا قريبا، وهو معكم قال وأنا خلفه، وأنا أقول: لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال يا عبد الله بن قيس: ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة، فقلت: بلى، يا رسول الله، قال: قل: لا حول ولا قوة إلا بالله.

(صحيح البخاري، رقم: 4205)

مدارج السالکین لابن القیم الجوزیہ میں ہے:

"فصل: وأما الأدب مع الخلق: فهو معاملتهم - على اختلاف مراتبهم - بما يليق بهم. فلكل مرتبة أدب. والمراتب فيها أدب خاص. فمع الوالدين: أدب خاص وللأب منهما: أدب هو أخص به، ومع العالم: أدب آخر، ومع السلطان: أدب يليق به، وله مع الأقران أدب يليق بهم. ومع الأجانب: أدب غير أدبه مع أصحابه وذوي أنسه. ومع الضيف: أدب غير أدبه مع أهل بيته.

ولكل حال أدب: فللأكل آداب. وللشرب آداب. وللركوب والدخول والخروج والسفر والإقامة والنوم آداب. وللبول آداب. وللكلام آداب. وللسكوت والاستماع آداب.

وأدب المرء: عنوان سعادته وفلاحه. وقلة أدبه: عنوان شقاوته وبواره.

فما استجلب خير الدنيا والآخرة بمثل الأدب، ولا استجلب حرمانهما بمثل قلة الأدب".

(فصل منزلة الأدب، فصل: وأما الأدب مع الخلق2/ 368،  ط: دار الكتاب العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں