بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدد کے لیے رقم دینے کے بعد اس میں زکات کی نیت کرنا


سوال

میں نے رمضان کے ماہ میں آنے والی تنخواہ میں سے اپنے عزیز و اقارب کو عید کے حوالے سے رقومات بھجوائیں۔اس وقت میری نیت وقتی مدد کرنا ہی تھا، لیکن کیا ابھی میں اسی بھیجی گئی رقم کی ہی زکات کی نیت کر سکتا ہوں؟ میری ماہانہ تنخواہ کے علاوہ اور کوئی آمدنی یا جمع شدہ رقم نہیں ہے۔نیز یہ رقم ابھی میرے گھر میں ہے اور وہاں سے میری طرف سے رشتے داروں کو عید سے قبل دی جائے گی۔

جواب

زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے نیت ضروری ہے، یا تو رقم دیتے وقت دل میں زکات دینے کی نیت کرے، یا اپنے مال سے رقم الگ کرتے وقت یہ نیت کرے کہ یہ زکات کی رقم ہے،  پھر چاہے مستحق کو دیتے وقت زکات کی نیت ہو یا نہ ہو، زکات ادا ہوجائے گی۔ اور اگر مستحق کو زکات کی نیت کے بغیر مال دے دیا اور وہ مال ابھی مستحق کے پاس موجود ہے اور دینے والا زکات کی نیت کرلے تو اس صورت میں بھی زکات کی نیت معتبر ہوجاتی ہے، اور اگر زکات کی نیت کرنے سے پہلے ہی مستحق نے وہ مال خرچ کرلیا تو نیت درست نہیں ہوگی اور زکات ادا نہیں ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں  اگر رشتہ دار زکات کے مستحق ہیں تو ان تک رقم پہنچنے یا ان کے رقم خرچ کرنے سے پہلے پہلے اس رقم میں زکات کی نیت کرسکتے ہیں، زکات ادا ہوجائے گی۔

ملحوظ رہے کہ  یہ تفصیل اس وقت ہے جب کہ  آپ پر زکات واجب ہے، اور اگر آپ خود صاحبِ نصاب نہیں ہیں، (جیساکہ سوال کے آخری حصے میں ایک درجہ احتمال موجود ہے) تو آپ  پر زکات واجب نہیں ہوگی، اس صورت میں مذکورہ تفصیل کی ضرورت نہیں ہوگی، نیز یہ رقم کسی کو بھی دی جاسکتی ہے۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:171، ط:دار الفكر):

’’و إذا دفع إلى الفقير بلا نية ثم نواه عن الزكاة فإن كان المال قائما في يد الفقير أجزأه، و إلا فلا، كذا في معراج الدراية و الزاهدي و البحر الرائق و العيني و شرح الهداية.‘‘

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144209201861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں