بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مچھلی اور مرغی کا فضلہ (آلائش) مخصوص مدت کے لیے خریدنے کا معاہدہ کرنا / بیع بالاستجرار


سوال

مرغی یا مچھلی فروخت کرنے والوں سے ایک مخصوص رقم ایڈوانس میں ادا کرکے اس بات کا ایگریمنٹ کرنا کہ وہ مخصوص زمانے تک مچھلی یا مرغی کا فضلہ  (آلائش) ہمیں دیں گے ، ہمارے علاوہ کسی اور کو دیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی؟ آیا اس طرح کا ایگریمنٹ کرنا جائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مچھلی یا مرغی والوں سے ریٹ طے کرکےمخصوص مدت کے لیےمچھلی یا مرغی کا فضلہ  (آلائش) خریدنے  کا معاہدہ کرنا اور ان پر یہ شرط لگانا کہ وہ کسی اور کو فضلہ فروخت نہیں کریں گےیہ معاہد ہ درست ہے،فریق ثانی  اپنے معاہدہ کی پاس داری کرے،معاہدہ کی خلاف ورزی صورت میں وہ گناہ گار ہوگا،  التبہ خریدار کے لیے اس کے خلاف قانونی کاروائی کرنا جائز نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"ما يستجره الإنسان من البياع إذا حاسبه على أثمانها بعد استهلاكها جاز استحسانا

قوله: ما يستجره الإنسان إلخ) ذكر في البحر أن من شرائط المعقود عليه أن يكون موجودا، فلم ينعقد بيع المعدوم ثم قال: ومما تسامحوا فيه، وأخرجوه عن هذه القاعدة ما في القنية الأشياء التي تؤخذ من البياع على وجه الخرج كما هو العادة من غير بيع كالعدس والملح والزيت ونحوها ثم اشتراها بعدما انعدمت صح. الخ."

(کتاب البیوع،ج:4،ص:516،ط:سعید)

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(ورجيع آدمي لم يغلب عليه التراب) فلو مغلوبا به جاز كسرقين وبعر

(قوله كسرقين وبعر) في القاموس: السرجين والسرقين بكسرهما معربا سركين بالفتح وفسره في المصباح بالزبل، قال ط: والمراد أنه يجوز بيعهما ولو خالصين اهـ. وفي البحر عن السراج ويجوز بيع السرقين والبعر والانتفاع به والوقود به."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،ج:5،ص:58،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں