بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مچھلی کی تصویر والی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

انگوٹھی پر مچھلی بنی ہوئی ہے، اس انگوٹھی کوپہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر انگوٹھی پر بنی مچھلی کی  تصویر ایسی ہو کہ انگوٹھی زمین پر رکھی ہونے کی صورت میں کھڑے ہوئے آدمی کو اس تصویر کے اعضاء واضح نظر آرہے ہوں،  تو ایسی صورت میں ایسی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، تاہم نماز ادا ہوجائے گی، اور اگر اتنے فاصلے سے وہ تصویر واضح نظر نہ آئے  تو ایسی صورت میں نماز بلاکراہت ادا ہوجائےگی، باقی جاندار کی تصویر والی انگوٹھی نہیں پہننی چاہئے۔

الدر المختار  میں ہے:

"(ولبس ثوب فيه تماثيل) ذي روح ........ (أو على خاتمه) بنقش غير مستبين. قال في البحر ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر، وأقره المصنف(أو كانت صغيرة) لا تتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائما وهي على الأرض، ذكره الحلبي.

وفي الرد:(قوله لا تتبين إلخ) هذا أضبط مما في القهستاني حيث قال بحيث لا تبدو للناظر إلا بتبصر بليغ كما في الكرماني، أو لا تبدو له من بعيد كما في المحيط."

(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، فرع لا بأس بتكليم المصلي وإجابته برأسه، ج:1، ص:647،648، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100999

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں