بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کچھ پڑھے بغیر مرغی ذبح کرنا اور ذبح کے وقت پوری گردن اتارنا


سوال

آج کل مرغی کی فیکٹری میں مرغیوں کی گردن پوری اتار دی جاتی ہے اور ذبح کے وقت کچھ پڑھتے بھی نہیں اور بہت کثیر تعداد میں باہر ملکوں میں بھیجی جاتی ہیں اور یہ فیکٹری مسلم ملک میں ہے،  تو کیا اس کاکھانا حلال ہے؟

جواب

جانور کو ذبح  کرنے کی شرائط میں سے یہ ہے کہ ذبح کرنے والاعاقل ، بالغ ہو، اور مسلمان یا  اہلِ کتاب میں سے یہودی یا عیسائی ہو (بشرط یہ ہے کہ وہ  اپنے مذہب کے اصول، پیغمبر اور کتبِ سماویہ کو مانتاہو،  دہری نہ ہو) اور وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لے کر ذبح کرے، اور ذبحِ اختیاری میں یہ بھی ضروری ہے کہ گلے کی چاروں رگیں (کھانے کی نالی، سانس کی نالی اور خون کی نالیوں) یا ان میں سے اکثر کٹ جائیں، اور  ذبح کرنے والا خود جانور کو  تیز دھار آلہ سے ذبح کرے، (اگر آلہ کی تیزی کے بجائے اس کے دباؤ سے  دم گھٹنے کی وجہ سے جانور مرجائے تو وہ مردار ہوگا)، اگر ذبح کرتے وقت یہ ساری شرائط پائی جائیں گی، تو اس جانور کا کھانا حلال ہوگا، ورنہ وہ جانور مردہ سمجھا جائے گا اور اس کا کھانا بھی حرام ہوگا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر فیکٹری میں مرغیاں مشین سے ذبح کی جاتی ہیں، اور ان کو ذبح کرتے وقت ذبح کی مذکورہ بالا شرائط نہیں پائی جاتیں، تو ان مرغیوں کا کھانا حلال نہیں ہے، اگرچہ وہ مسلم ممالک میں ہی ذبح کی جاتی ہوں اور اگر مشین سے ذبح نہ کی جاتی ہوں لیکن ذبح کے وقت "بسم اللہ اللہ اکبر" نہ پڑھا جاتا ہو،تب بھی وہ مرغیاں حلال نہیں ہیں۔

اور یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ جانور کو ذبح کرتے وقت جب چار رگیں کٹ جائیں، اس سے زائد کاٹنا مکروہ ہے اور جانور کے لیے بھی مزید تکلیف کا باعث ہے، اس سے بھی اجتناب لازم ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

" وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ [سورة الأنعام:121]"

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الذكاة نوعان: اختيارية واضطرارية، أما الاختيارية فركنها الذبح فيما يذبح من الشاة والبقر، والنحر فيما ينحر وهو الإبل عند القدرة على الذبح والنحر، ولا يحل بدون الذبح أوالنحر، والذبح هو فري الأوداج ومحله ما بين اللبة واللحيين، والنحر فري الأوداج ومحله آخر الحلق، ولو نحر ما يذبح أو ذبح ما ينحر يحل لوجود فري الأوداج لكنه يكره لأن السنة في الإبل النحر وفي غيرها الذبح، كذا في البدائع."

(کتاب الذبائع، ج:5، ص:285، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں