بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مچھر مارنے والے برقی ریکٹ کے استعمال کا حکم


سوال

مچھر مارنے کے برقی ریکٹ کا کیا حکم ہے؟ آیا اس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ اس میں مچھر کرنٹ سے مرتاہے۔

جواب

مچھر مار ریکٹ کا استعمال جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بأس بقتل الجراد لأنه صيد يحل قتله لأجل الأكل فلدفع الضرر أولى كذا في فتاوى قاضي خان.ويكره حرقها كذا في السراجية.قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال كذا في الخلاصة."

(کتاب الکراہیۃ، باب حادی و عشرون ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۶۱، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں