بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مچھر، مکھی اور چیونٹی کو مارنا


سوال

مکھی، مچھر اور چیونٹی ، ان تینوں کو قصداً مارنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

مچھر موذی کیڑا ہے اس لیے اس کو مارسکتے ہیں ،مکھی کو مارنا بھی جائز ہے ،لیکن اگر تکلیف دہ نہیں ہے تو بلا وجہ نہیں مارنا چاہیے، اور چیونٹی اگر تکلیف دے رہی ہے  تو اس کو مارسکتے ہیں اور اگر تکلیف  نہیں دے رہی تو بلاوجہ اس کو نہیں مارسکتے۔ 

مرقاۃ المصابیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وأما قتل النمل فمذهبنا أنه لا يجوز، فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل أربع من الدواب، وسيجيء في الفصل الثاني اهـ. ويمكن حمل النهي عن ‌قتل ‌النمل ‌على ‌غير ‌المؤذي منها جمعا بين الأحاديث وقياسا على القمل، فإن أذى النمل قد يكون أشد من القمل. ألا ترى أنه لا يجوز قتل الهر ابتداء بخلاف ما إذا حصل منه الأذى، ويمكن أن يكون الإحراق منسوخا، أو محمولا على ما لا يمكن قتله إلا به ضرورة. (متفق عليه)."

(کتاب الصید والذبائح،باب ما يحل أكله وما يحرم،الفصل الأول،ج7،ص2672،ط؛دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌قتل ‌الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم؟ قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات،ج5،ص361،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں