بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میکڈونلڈ کے کھانے کا حکم


سوال

میکڈونلڈ کا کھانا حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں میکڈونلڈ کے کھانے کے حلال یا حرام ہونے کا مدار اس کے ذبیح اور کھانے کی تیاری میں شامل تمام اجزاء کے حلال یا حرام ہونے پر ہے، پس اگر مذکورہ  کمپنی والے مغربی ممالک سے  درآمد شدہ  ایسی مرغی استعمال کرتی ہو جو شرعی اصولوں کے مطابق ذبح نہ کی گئی ہو یا  ریسیپی میں شامل مصالحہ جات میں شامل اجزاء خصوصاً چیز (پنیر) حلال نہ ہو بلکہ اس میں کوئی حرام جزء شامل ہو تو اس کمپنی کی اشیاء کھانا حلال نہ ہوگا، بصورتِ  دیگر حلال ہوگا،  لہذا مکمل تحقیق کے بغیر نہ کھایا جائے۔ تسلی بخش تحقیق میسر نہ ہو تو اجتناب کرنا بہتر ہوگا۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ." ﴿الأنعام: ١٤٥﴾

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں