بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مچھر کے خون کا حکم / عصر کے بعد فرائض کی قضا کرنا / چھوٹے بچوں کو مسجد میں لانا


سوال

1.مچھر کا خون لگنے سے کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟

2. عصر کی نماز کے بعد صرف عصر کی قضا  ہی کی جا سکتی ہے یا کسی بھی نماز کی ؟
3. تین سال کے بچے میں مسجد کا شوق پیدا کرنے کے لیے ساتھ  لے جایا جا سکتا ہے اگر یقین ہو کہ بچہ پیشاب نہیں کرتا؟

جواب

1. مچھر  میں بہنے والا خون نہیں ہوتا، اس کا خون اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

2.عصر  کی نماز کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہر طرح کے نوافل ادا کرنا منع ہے، البتہ اگر کوئی عصر کے بعد قضا نمازوں میں سے کوئی  بھی قضا نماز ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ سورج کے زردی مائل ہونے سے پہلے تک قضا پڑھ سکتا ہے، سورج کے زردی مائل ہوجانے کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک وقتی عصر کے علاوہ باقی کوئی نماز ادا نہیں کرسکتا۔ البتہ عصر کی نماز کے بعد اگر قضانماز پڑھنی ہو تو گھر میں یا ایسی جگہ پڑھنی چاہیے جہاں لوگ نہ دیکھیں؛ اس لیے کہ عصر کے بعد نماز پڑھتا دیکھ کر لوگ سمجھ جائیں گے کہ یہ قضا نماز ہے، اور جان کر بلاعذر نماز قضا کرنا گناہ ہے، اور گناہ کا اظہار درست نہیں ہے، اسی طرح لوگوں کو بدگمانی کا موقع نہ ملے یہ نوافل پڑھ رہا ہے۔

3.ایسےچھوٹے بچے جو مسجد کے آداب اور پاکی کا خیال نہیں رکھ  سکتے اور ان کی وجہ سے دیگر نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہو  ان کو مسجد میں لانا مناسب نہیں ہے، البتہ سمجھ  دار  بچے جو مسجد کی پاکی اور آداب کا خیال رکھ سکتے ہوں ان کو نماز کی ترغیب کے لیے مسجد میں لانا جائز بلکہ مستحسن ہے؛ تاکہ ان کو نماز کی عادت ہو ، البتہ ساتھ لانے والے کو چاہیے کہ وہ بچوں کو اپنے قریب کھڑا کرکے نماز پڑھائیں؛ تاکہ کسی کی  نماز میں خلل واقع نہ ہو۔ تین سال کا بچہ عموماً مسجد کے آداب نہیں سمجھتا، نماز کے دوران اسے ساتھ لے جاکر اپنی نماز میں بھی توجہ و خشوع نہ رہنے کا غالب امکان ہے؛ اس لیے اتنے چھوٹے بچے کو نماز کے وقت مسجد لے جانا مناسب نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 46):
"ودم البق والبراغيث والقمل والكتان  طاهر وإن كثر، كذا في السراج الوهاج".

وفیه أیضاً:

"(الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لاتجوز فيها الصلاة وتكره فيها) ثلاث ساعات لاتجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع، وعند الانتصاف إلى أن تزول، وعند احمرارها إلى أن يغيب، إلا عصر يومه ذلك؛ فإنه يجوز أداؤه عند الغروب". (2/257)

"ویحرم إدخال الصبیان والمجانین حیث غلب تنجیسهم".

وفي الشامیة:

(قوله یحرم ...الخ) لما أخرجه المنذري مرفوعاً: جنّبوا مساجد کم صبیانکم... الخ والمراد بالحرمة کراهة التحریم... الخ (شامی ص ۴۸۶، ج ۱) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں