بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھٹنوں کے مریض امام کی اقتدا کا حکم


سوال

امام مسجد گھٹنوں کا مریض ہے جس کی وجہ سے سجدہ کے بعد قیام کے لیے  اٹھتے ہوئے مقتدی امام سے پہلے کھڑے ہو جاتے ہیں، امام 5۔6 سیکنڈ کے بعد  کھڑا ہوتا ہے اور امام دو سجدوں کے درمیان جلسہ بھی ٹھیک سے نہیں کر پاتا جب کہ اس امام کا نائب بھی موجود ہے، تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز  جائز ہے؟ مقتدیوں  کی نماز مکروہ تو نہیں ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ امام اگر رکوع سجدہ درست طریقے سے  کرنے پر قادر ہے، اور سجدہ سے سر اٹھا کر ایک مرتبہ ’’سبحان اللّٰه‘‘ کہنے کی مقدار  رکنے کے بعد  دوبارہ  سجدہ  میں جاتا ہے اور جلسہ میں دونوں ہاتھ زانوؤں پر رکھتا ہے، تو ایسے مریض امام کے پیچھے تندرست مقتدیوں کی نماز بلا کراہت جائز ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

’’و تعديل الأركان و هو تسكين الجوارح في الركوع و السجود حتى تطمئن مفاصله و أدناه مقدار تسبيحة و هو واجب على تخريج الكرخي، و هو الصحيح.‘‘

(1/ 299، ط:سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’و الجلسة بين السجدتين و وضع يديه فيها على فخذيه كالتشهد المتوارث.‘‘ (1/ 477، ط:سعيد)

  البتہ اگر امام سجدے سے اٹھنے میں عام نمازیوں سے زیادہ وقت لیتا ہے تو ایسی صورت میں مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ امام کے اٹھنے کا انتظار کریں اور امام کے بعد ہی  قیام میں جائیں، امام  سے آگے بڑھنا مکروہ ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

’’و يكره للمأموم أن يسبق الإمام بالركوع و السجود و أن يرفع رأسه فيهما قبل الإمام، كذا في محيط السرخسي.‘‘ (1/ 107، ط:رشيدية)

بہرحال مذکورہ اَحوال میں امام کو معزول کرنا ضروری نہیں ہے،  بلکہ ان کی زندگی بھر کی خدمات اور علمی مقام و تقویٰ دیکھتے ہوئے تعامل کرنا چاہیے۔

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144212201783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں