بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماضی میں مخلوط تعلیم میں پڑھنے والے کی امامت کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے دو سال پہلے مخلوط تعلیم گاہ سے علم حاصل کیا،  ابھی وہ مخلوط تعلیم گاہ نہیں جاتا ہے،  گھر ہی میں رہ کر پڑھتے ہیں، کیا اِس شخص کی امامت میں کوئی کراہت ہے؟

جواب

 کسی ایسے ادارے میں پڑھنا جائز نہیں جہاں  مخلوط ماحول میں تعلیم دی جاتی ہو؛ کیوں کہ اس میں   نامحرم عورتوں سے میل جول رکھنے کی نوبت آتی ہے، لہٰذا  ایسا امام جو مخلوط تعلیمی نظام والے ادارے میں پڑھتا ہو اس کو امام بنانا اور اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کوئی شخص ماضی میں ایسے مخلوط نظام میں پڑھا ہو لیکن اب نہیں پڑھتا، اور سابقہ عمل سے توبہ کر کے اس کو ترک کر چکا ہو تو ایسی صورت میں اس کو امام بنانے میں کوئی کراہت نہیں ہو گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره إمامة عبد) ... (وفاسق).

 (قوله: وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك، كذا في البرجندي إسماعيل".

(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، 1/ 559 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں