بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماتمی زنجیریں بنا کر فروخت کر کے پیسہ کمانا


سوال

ماتمی زنجیریں بناکر فروخت کرنا اور ماتمی آلات تیز وغیرہ کرکے روزی کمانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ماتم کرنا اور اپنے آپ کو مارنا پیٹنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ لہٰذا اِس ناجائز کام کے لیے آلات فراہم کرنا اور اس کارِ شر میں تعاون کرنا بھی شرعاً جائز نہیں، اگر کوئی شخص  ماتم کرنے والے کو آلات اور زنجیریں وغیرہ فراہم کر کے یا آلاتِ ماتم تیز کر کے  پیسہ کماتا ہے تو اُس کی روزی پاکیزہ نہیں ہو گی۔

قرآنِ پاک میں ہے:

{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]

ترجمہ: اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں