میری بیٹی کا نام میں نے ’’معارج فہیم‘‘ رکھا ہے. کیا یہ ٹھیک ہے، میں رکھ سکتا ہوں؟
’’معارج‘‘: معرج اور معراج کی جمع ہے، عروج سے مشتق ہے، جس کے معنی اوپر چڑھنے کے ہیں۔ اور معرج و معراج اس سیڑھی کو کہا جاتا ہے جس میں نیچے سے اوپر چڑھنے کے لیے بہت سے درجات ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی صفت سورۂ معارج کی آیت نمبر : 3 میں ’’ذی المعارج‘‘ بیان ہوئی ہے، جس کے معنی ہیں: اللہ تعالیٰ درجات عالیہ والا ہے۔ (کذا قال سعید بن جبیر) اور یہ درجات عالیہ اوپر نیچے سات آسمان ہیں۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا کہ ’’ذی المعارج‘‘ کے معنے ہیں: ’’ذي السموات‘‘ یعنی آسمانوں کے مالک۔ ( مستفاد از معارف القرآن، مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ، بتغییر یسیر)
’’معارج‘‘ نام رکھ سکتے ہیں، تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا اس سے بہتر ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202138
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن