بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں اور بیوی کے حقوق کی ادائیگی کا ضابطہ


سوال

ماں اور بیوی میں سے کون سا رشتہ زیادہ ترجیح دینے کے قابل ہے؟ کون سا رشتہ کس اعتبار سے بڑا ، احترام کے لائق اور زیادہ ذمہ داری والا ہے؟ اور اس کی بھی وضاحت فرمائیں کہ مثال کے طور پر خدانخواستہ ماں اور بیوی دونوں ڈوب رہے ہوں اور صرف ایک کو بچانے کی گنجائش ہو تو کس کو بچانا زیادہ افضل ہے؟

جواب

شریعت مطھرہ نے ماں اور بیوی دونوں کو علیحدہ حیثیت اورمرتبہ دیا ہے اور دونوں کے علیحدہ حقوق مقرر کئے ہیں اس طور پر کہ دونوں کے مرتبہ اور مقام کو سمجھ کر اگر کوئی شخص ان کے حقوق کی بجا آوری کرے تو کبھی ٹکراؤ کی کوئی کیفیت پیدا ہونے کی نوبت ہی نہیں آئے، چہ جائیکہ ایسی نوبت آئے کہ دونوں ڈوب رہےہوں اور بندہ اس تذبذب میں مبتلاء ہوجائے کہ اس موقع پر کس کو بچائے اور کس کو ڈوبنے دے۔ بس اتنا سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ رب العزت نے ماں کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ماں کی اطاعت وفرمانبرداری کو بھی لازم قرار دیا ہے جبکہ بیوی کے صرف حقوق کی ادائیگی لازم ہے نہ کہ اس کی اطاعت شعاری وفرمانبرداری، بلکہ بیوی کے ذمہ لازم ہے کہ وہ اپنے شوھر کی مطیع وفرمانبردار بن کے رہے۔ اس بنیاد کو سمجھ لینے کے بعد یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جب ترجیح دینے کی بات آئے تو ماں کا رشتہ قابل ترجیح ہے ، احترام دونوں ہی کو اپنے مرتبہ کے لحاظ سے حاصل ہے اور ذمہ داریاں بھی دونو ں سے متعلق الگ الگ طے ہیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143510200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں