بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالی حالت میں بہتری کے لیے وظیفہ


سوال

گھر میں والدہ،  دو بھائی،  تین بہنیں،  ایک بیوی اور ایک بچہ ہیں،  ماہانہ آمدن کم ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے،  بطور مجبوری بنک سے قرض لیا تھا جس وجہ سے اور زیادہ مشکل میں پھنس چکا ہوں،  والد صاحبِ جائیداد ہونے باوجود ایک روپے کی مدد نہیں کرتے ہیں،  اس مشکل وقت سے نکلنے کا کوئی حل  وظیفہ بتا دیجیے ۔

جواب

مشکلات کے حل کے لیے مسنون عمل صلاۃ الحاجۃ  کا اہتمام ہے،  دو رکعت نماز حاجت برآری کی نیت سے ادا کرنے کا اہتمام کریں اور صلوۃ الحاجۃ کی مسنون دعا پڑھ کر  اللہ کے سامنے اپنی حاجات  کو پیش کرتے رہیں، ان شاء اللہ جلد ہی اللہ تعالی پریشانیوں کے حل کا کوئی نہ کوئی سامان پیدا  فرما دیں گے۔ نیز بینک سے سودی قرض لیا ہے تو اس پر سچے دل سے توبہ و استغفار کیجیے، دیگر گناہوں سے بھی توبہ کیجیے۔

نماز حاجت کا مسنون  طریقہ یہ ہے:

"عن عبد الله بن أبي أوفى الأسلمي، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "من كانت له حاجة إلى الله، أو إلى أحد من خلقه، فليتوضأ وليصل ركعتين، ثم ليقل "لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، اللهم إني أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها لي" ثم يسأل الله من أمر الدنيا والآخرة ما شاء، فإنه يقدر "

(سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب ما جاء فی صلاۃ الحاجۃ، ج:1، ص:441، ط:دار إحياء الكتب العربيۃ)

ترجمہ:" عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم  ہمارے پاس تشریف لائے، اور فرمایا: جسے اللہ سے یا اس کی مخلوق میں سے کسی سے کوئی ضرورت ہو تو وہ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا پڑھے:"

" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، ‏‏‏‏‏‏سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَسْأَلُكَ أَلَّا تَدَعَ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا لِي"

( کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے جو حلیم ہے، کریم (کرم والا) ہے، پاکی ہے اس اللہ کی جو عظیم عرش کا مالک ہے، تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو سارے جہان کا رب ہے، اے اللہ! میں تجھ سے ان چیزوں کا سوال کرتا ہوں جو تیری رحمت کا سبب ہوں، اور تیری مغفرت کو لازم کریں، اور میں تجھ سے ہر نیکی کے پانے اور ہر گناہ سے بچنے کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے تمام گناہوں کو بخش دے، اور تمام غموں کو دور کر دے، اور کوئی بھی حاجت جس میں تیری رضا ہو اس کو میرے لیے پوری کر دے )

پھر اس کے بعد دنیا و آخرت کا جو بھی مقصد ہو اس کا سوال کرے، تو وہ اس کے نصیب میں کردیا جائے گا"

نیز کثرت سے استغفار کرتے رہیں اس پر فراوانی رزق کا وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے، اور حسبِ عادت  صدقہ کی عادت ڈالیں، حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے اعمالِ قرآنی میں وسعتِ رزق کے لیے ایک مجرب عمل لکھا ہے :

"وسعتِ رزق: "الرزاق" خاصیت: قبل نماز فجر گھر کے سب گوشوں میں دس دس بار کہے، اور جو گوشہ سمت قبلہ کے داہنی طرف ہو اس سے شروع کرے تو وسعتِ رزق حاصل ہو"(اعمالِ قرآنی، ص:141، دار الاشاعت)

 محتاجی اور قرض سے نجات کے لیے   یہ  وظیفہ  لکھا ہے:

"برائے محتاجی و قرضہ وغیرہ: سورۂ کہف (پ:15 "سبحان الذی) اس کو لکھ کر ایک بوتل میں رکھ کر گھر میں رکھنے سے محتاجی اور قرضہ سے بے خوف رہے، اور اس کے گھر والوں کو کوئی آزار نہ دے سکے۔۔۔۔"(اعمالِ قرآنی، ص:84، دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں