میں اور میری بیگم ایک ہی جگہ نوکری کرتے ہیں، لیکن ہماری تنخواہ میں خیر و برکت نہیں ہے، کوئی وظیفہ بتادیں!
’’معارف القرآن‘‘ میں مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ نے رزق میں برکت و فراخی کے لیے حاجی امداد اللہ صاحب کا ایک مجرب عمل مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمہ اللہ کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ سے منقول ہے: ’’جو شخص صبح کو ستر مرتبہ پابندی سے سورۂ شوریٰ کی آیت:
{اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ}
پڑھا کرے وہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہے گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل اور اس کی اہلیہ پابندی کے ساتھ مذکورہ عمل کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ کثرت سے استغفار کا اہتمام رکھے، اور حتی المقدور صلہ رحمی یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ رکھے، اور موجود نعمتوں پر اللہ کا صدق دل کے ساتھ شکر ادا کرتے رہیں، اور ناشکری سے حتی الامکان اجتناب کریں، اس لیے کہ رازق کائنات نے قرآن مجید میں شکر کرنے پر نعمتوں میں اضافہ کا وعدہ فرمایا ہے، اور نا شکری پر سخت عذاب کی وعید سنائی ہے۔ نیز یہ بھی دیکھ لیجیے کہ کہیں ذریعۂ آمدن میں کوئی بات خلافِ شریعت تو نہیں ہورہی؟مثلاً: مرد و زن کا اختلاط وغیرہ۔
ارشادِ الٰہی ہے:
{لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ}[ابراهيم: 7]
سنن ابی داؤد میں ہے:
"1518 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ»".
( بَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْوِتْرِ ، بَابٌ فِي الِاسْتِغْفَارِ 2 / 85، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)
صحیح البخاری میں ہے:
"5986 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ»".
(كِتَابُ الأَدَبِ، بَابُ مَنْ بُسِطَ لَهُ فِي الرِّزْقِ بِصِلَةِ الرَّحِمِ، 8 / 5، ط: دار طوق النجاة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202200851
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن