میرے ایک عزیز ہیں، جنہوں نے اپنی پینشن کی رقم کے بارے میں یہ نیت کر رکھی تھی کہ جب یہ رقم آئیگی تو میں اس رقم کو مسجد کی تعمیر کے لیے دوں گا، اس کے بعد وہ رقم آئی نہیں تھی کہ ان کے پاس ان کے ایک قریبی آئے جو بے روزگار ہے، سخت علیل ہے، اور بہت ضرورت مند مستحقِ زکاۃ بھی ہے، تو کیا میرے عزیز اس رقم کی جگہ اپنے اس ضرورت مند متعلق کو دے سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی دونوں نیتیں نفلی صدقہ کی ہی ہیں، لہذا یہ شخص اپنے مملوکہ مال کو دونوں جگہوں میں سے جہاں چاہےخرچ کرسکتا ہے، البتہ دونوں میں فرق یہ ہے کہ مسجد کا مصرف صدقہ جاریہ ہے، جب کہ دوسرا مصرف عام صدقہ کا ہے۔
مجلۃ الاَحکام العدلیۃ میں ہے:
"كل يتصرف في ملكه كيف ما شاء."
( الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، الفصل الأول في بيان بعض القواعد المتعلقة بأحكام الأملاك، ٣ / ٢٠١، ط: دار الجيل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101570
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن