بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مال کی زکوۃ ادا کرتے ہوئے کون سی قیمت کا اعتبار ہوگا؟


سوال

دکان دار اپنے مال کی  زکوۃ ادا کرتے وقت کون سی قیمت کا اعتبار کرے گا ؟

جواب

تجارتی مال سے زکوۃ  نکالتے وقت قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوتا ہے، قیمتِ خرید کا نہیں؛  لہذا سال مکمل ہونے پر جب تاجر زکوۃ  نکالے گا تو قیمتِ فروخت سے نکالے گا، قیمت خرید سے نہیں ۔مثلًا کسی نے تجارت کی نیت سے ایک چیز دس ہزار میں خریدی ہے اور اس کی قیمتِ فروخت بارہ ہزار ہے تو بارہ ہزار سے ڈھائی فیصد زکوۃ نکالی جائے گی، اور اگر قیمت کم ہو کر قیمت فروخت آٹھ ہزار ہوگئی تو آٹھ ہزار سے زکوۃ نکالی جائے گی۔ (زکوۃ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ص: ۱۲۸)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 285):

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207201017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں