بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال غیر کا حکم


سوال

میرے سرونٹ کوارٹر میں ایک بندے کو  رکھا  اس شرط پر کہ وہ میرے لان کی صفائی کرے گا۔اور کوئی ناجائز کام نہ کرے گا۔کچھ عرصہ بعد اس کی بیوی مر گئی تو وہ رو پوش ہو گیا، 2 ماہ تک پتا نہ چلا،پھر پتا چلا کہ وہ پڑوس کی ایک لڑکی  کو بھگا کر لے گیا ہے، میں  نے کوارٹر کا تالا توڑا اور اس کا سامان تحویل میں لے لیا۔ اس نے آکر سامان کا مطالبہ کیا تو میں نے نہ دیا، کیا میں اس کے  سامان کی قیمت ادا کردوں؟  اب  9  سال ہو گئے، اب کیا کروں؟  اس کا بہترین مصرف کیا ہے؟

 

جواب

لڑکی کو بھگا کر لے جانا ناجائز عمل تھا،اس پر  مذکورہ شخص قانونی سزا کا  مستحق تھا، البتہ اس کا مال اس کی ملکیت میں ہی  تھا، آپ کے لیے اسے ضبط کرنا جائز نہیں تھا، اب اس کو تلاش کیجیے، اگر پوری کوشش کے باوجود اسے یا اس کے ورثاء کو تلاش کرنا ممکن نہ ہو تو اس کی جانب سے  اس کا وہی مال یا اس کی قیمت صدقہ کریں ، اور آئندہ وہ آئے تو  ادا بھی کردیں۔

'فتاوی شامی'' میں ہے:

"و الحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، و إلا فإن علم عين الحرام لايحل له و يتصدق به بنية صاحبه."

(5/99،مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں