بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت پر زکوۃ


سوال

والد صاحب نے 2009 میں ایک پلاٹ لیا تھا،سیونگ کی غرض سے ،اب وہ 2022 میں گھر بناکر اس کو بیچنا چاہتے ہیں،رئیل اسٹیٹ کا کاروبار شروع کریں گے،گھر بناکرپروفٹ میں بیچیں گے،اب اس  صورت میں زکوۃ کتنےسال کی دینی ہوگی،زکوۃ پلاٹ پہ ہوگی یا اوپر جو بنایا ہے اس پر ہوگی؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد نے جب سے گھر سیونگ کی نیت سے لیا ہے اس وقت سے وہ مال  تجارت کے حکم میں  ہے،اوراسی وقت سے اس کی ہرسال کی زکوۃ  ادا کرنا لازم ہے۔جب تک پلاٹ تھا تو پلاٹ کی اور جب اس پر  تعمیر کرلی تو پلاٹ سمیت تعمیرات کی زکوۃ  ادا کرنا واجب ہے۔زکوۃ مارکیٹ ویلیو کے حساب سے واجب ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وما اشتراه لها) أي للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة (لا ما ورثه ونواه لها) لعدم العقد إلا إذا تصرف فيه أي ناويا فتجب الزكاة لاقتران النية بالعمل".(قوله: كان لها إلخ) لأن الشرط في التجارة مقارنتها لعقدها وهو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارة."

(كتاب الزكاة، ص:272، ج:2، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں