اگر کسی کی دکان میں اتنا مال ہو کہ وہ نصاب تک پہنچ جائے تو کیا اس پر قربانی واجب ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں جس شخص کی دکان میں اتنا مال ہو کہ وہ نصاب تک پہنچ جائے (اور بنیادی ضروری اخراجات اور قرض منہا کرنے کے بعد بھی نصاب کے بقدر مال موجود ہو) تو یہ صاحبِ نصاب ہے، اگر عید الاضحٰی کے دنوں میں بھی یہ شخص صاحبِ نصاب رہتا ہے تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة... والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها، فأما ما عدا ذلك من سائمة أو رقيق أو خيل أو متاع لتجارة أو غيرها فإنه يعتد به من يساره."
( كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها، ٥ / ٢٩٢، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200784
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن