بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ تجارت کی زکات میں قیمت فروخت کا اعتبار ہے


سوال

 میری رنگ کی دوکان ہے، اب میں زکوٰۃ ادا کرنا چاہتا ہوں تو میں خرید کے حساب سے زکوٰۃ ادا کروں گا یا پھر اس پر جو منافع ریٹیل میں ہم کمائیں گے اس نفع کی بھی زکوٰۃ نکالیں گے؟ مثلا کمپنی مجھے رنگ کا ڈبہ1000 (ایک ہزار روپے) میں دیتی ہے اور میں اسے مارکیٹ میں1200 (بارہ سو روپے) کا فروخت کرتا ہوں۔ اب زکوٰۃ کا حساب کس رقم سے کیا جائے گا؟ خریدنے کے اعتبار سے یا بیچنے کے اعتبار سے؟نیز یہ بھی بتائیے گا کہ زکوٰۃ میں اندازے سے ادا کروں یا پوری دوکان کی تفصیل سے حساب بنا کر زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی؟

جواب

واضح رہے کہ مالِ  تجارت کی زکاۃ کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو سامانِ تجارت موجود ہے ، زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت  ہے، اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی، باقی جو مال فروخت کردیا ہے تو  جس قیمت پر جو سامان فروخت ہوا ہو اسی کا اعتبار ہوگا، لیکن یہ دیکھا جائے گا کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم  اگر زکاۃ کی ادائیگی کے وقت موجود ہے تو اس کو نصاب میں شامل کیا جائے گا اور اگر وہ رقم موجود نہیں ہے یا خرچ ہوگئی ہے تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی،زکات پورا حساب کرکے دینی چاہیے ،اندازہ کرکے دینا مناسب نہیں ہے اگر اندازہ کرکے زکات دی گئی اور اندازہ کم رہا تو زکات ادا کرنے کی ذمہ داری مکمل طور پر ادا نہیں ہوگی اور آخر ت میں پریشانی ہوگی ،اگر کسی وجہ سے پورے طور پر حساب کرنا ممکن نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ کا اندازہ لگانا چاہیے تاکہ زکات کم ادا نہ ہو ۔ 

در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں ہے :

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الغنم،ج:۲،ص:۲۸۶،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں