بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ حرام کو صدقہ کرنے کا حکم


سوال

حرام کمائی سے 2001 میں 10 لاکھ پر ایک گھر خریدا اب اس گھر کی قیمت اکروڑ ہے اب وہ 10 لاکھ صدقہ کرے یا 1کروڑ کو؟

جواب

 حرام  کمائی سے مراد  اگر کسی خدمت کے عوض میں رقم ملی ہے،مثلاً بینک یا انشورنس کمپنی کی ملازمت کے بدلے میں رقم ملی ،تو اتنی حلال رقم صدقہ کر دے، کافی ہے،اور اگر وہ رقم کسی سے نا جائز طور پر لی  مثلاً چوری،ڈاکے،بھتہ یا خیانت سے حاصل کی، تو جس سے دس لاکھ کی رقم لی ہے،اس کو دس لاکھ  واپس کردے،اور اگر وہ زندہ نہیں تو اس کے وارثوں کو واپس کردے،اور اگر ورثاء نہیں ،تو کسی مستحقِ زکات آدمی کو ثواب کی نیت کے بغیر دس لاکھ صدقہ کردے،خلاصہ یہ ہے کہ دس لاکھ ادا کرنا کافی ہے،گھر کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے ایک کروڑ  ادا کرنا لازم نہیں ہے۔   

فتاوی شامی میں ہے:

‌"والحاصل ‌أنه ‌إن ‌علم ‌أرباب ‌الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب رد المشترى فاسدا إلى بائعه فلم يقبله، ج: 5 ص: 99 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں