بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مال اورصاحبِ مال سےکیامراد ہے؟


سوال

مال اور صاحبِ مال سے کیا مراد ہے ؟

جواب

لغت میں مال ہراس چیزکوکہتےہیں جس کاکوئی انسان مالک ہو،جب کہ اصطلاح میں مال ہراس چیزکوکہتےہیں،جس کی طرف طبیعت میلان رکھتی ہواورضرورت کےوقت تک اس کوذخیرہ رکھاجاسکتاہو،البتہ ہمارےعرف میں اس کااطلاق نقدی،دولت،جمع پونجی،جائیداداورسامان وغیرہ کوکہاجاتاہے،اورصاحبِ مال مال والےکوکہتےہیں،یعنی جس کےپاس مذکورہ اشیاء میں سےکوئی چیزہواوروہ اس کامالک بھی ہو،اور وہ نصاب کےبرابر ہوں۔

ملاحظہ:سوال کامقصداگرکوئی اورہوتواس کوواضح لکھ کر دوبارہ ارسال کریں۔

"الموسوعة الفقهية الكويتية"میں ہے:

"يطلق المال في اللغة: على كل ما تملكه الإنسان من الأشياء .

وفي الاصطلاح ..... عرف فقهاء الحنفية المال بتعريفات عديدة، فقال ابن عابدين: المراد بالمال ما يميل إليه الطبع، ويمكن ادخاره لوقت الحاجة."

(حرف الميم، 31/36، ط: مطابع دار الصفوة مصر)

فیروز اللغات میں ہے:

"مال:(ع۔ا۔مذ)(1)دھن،دولت،نقدی،مایہ،پونجی(2)اسباب،جائیداد،سامان(3)سوداگری کی چیزیں ۔ ۔ ۔"

(م۔ا، ص:1184، ط: فیروز سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں