بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں شریک بھائی بہن بھی رشتہ دار ہوتے ہیں


سوال

میری ساس کی دوسری شادی ہے۔ اس سے جو بچے ہیں، وہ میرے شوہر پر کتنا حق رکھتے ہیں؟ جب کہ میری ساس میرے شوہر کو دو سال کی عمر میں چھوڑ کر دوسری شادی کر کے چلی گئی تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  آپ کی ساس اگر آپ کے شوہر کی حقیقی ماں ہیں تو ماں کے جو حقوق ہیں، آپ کے شوہر پر ان کی ادائیگی لازم ہے۔ اسی طرح آپ کی ساس کی دوسری شادی سے جو اولاد  ہے، وہ آپ کے شوہر کے ماں شریک بھائی بہن ہیں جو بعض احوال میں وارث بھی ہوتے ہیں!

اور اگر آپ کے شوہر کو بچپن میں ان کے والد نے لے کر اپنے پاس پالا اور شوہر کے والد نے دوسری شادی کرلی تھی اور اب آپ کی مراد ساس سے یہی خاتون ہیں جو آپ کے شوہر کی سوتیلی والدہ ہیں، تو بھی آپ کے شوہر کے ذمے سوتیلی والدہ کا احترام اور حسنِ سلوک لازم ہے، گو ان کا مقام حقیقی والدہ کا نہیں ہے، نیز ان سے پیدا ہونے والی اولاد آپ کے شوہر کے باپ شریک بہن بھائی ہوں گے، اور یہ بھی بعض احوال میں وارث بھی ہوں گے۔

 باقی آپ کن معاملات کے حقوق کے متعلق سوال کر رہی ہیں؟ اس کی وضاحت کرکے سوال کرلیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں