بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں سے زنا کرنے کا حکم


سوال

اگر ماں سے کوئی بیٹا زنا کر لے تو اس کے لیے کیا حکم اور اس کی سزا کیا ہوگی؟

جواب

’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے، پھر   اپنی ماں سے  زنا کرنے میں گناہ کی شدت اور سختی حد درجہ  بڑھ جاتی ہے،  اس لیے  جس سے اپنی ماں سے  زنا سرزد ہوا ہے اس کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سچے دل سے توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزمِ مصمم کرے، ورنہ اللہ تعالیٰ کی سخت پکڑ آئے گی۔

زناکی شرعی سزایہ ہے کہ اگر بالغ شادی شدہ  مردیا عورت زنا کرے اور  شرعی طریق پر اس کا ثبوت ہوجائے تو  اس کو سنگ  سار  کیا جائے  اور اگرغیرشادی شدہ اس حرکت کا مرتکب ہو تواس کو سوکوڑے مارے جائیں،  لیکن   ان سزاؤں  کے نفاذ کا اختیار اسلامی حکومت اور عدلیہ کوہے، ہرفرد کوسزاؤں کے نفاذ کا اختیار شریعت نے نہیں دیاہے۔ خدانخواستہ اگر ایسا واقعہ پیش آجائے (والعیاذباللہ) تو مسلمانوں پر  لازم ہے کہ زجراً و توبیخاً ایسے بدکردارمرد وعورت  سے تعلقات، سلام کلام،میل جول وغیرہ ترک کردیں اور جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اس کی توبہ کا خلوص قرائن سے معلوم نہ ہوجائے یا حکومت وعدلیہ اس پر سزا نافذ کردے ، اس وقت تک اس سے ترکِ تعلقات قائم رکھیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

" فيشترط الإمام لاستيفاء الحدود". (6/549)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ألا ترى أن الإمام يملك أمورا لا تملكها الرعية وهي إقامة الحدود". (2/379)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الحد)وركنه : إقامة الإمام أو نائبه في الإقامة". (15/57) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں