بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کےانتقال کےبعد اس کی پرورش کاحق نانی کو حاصل ہوتاہے


سوال

ایک عورت کا انتقال 20 دسمبر 2019 کو ہواہے، انتقال کی ظاہری وجہ بچہ کی ولادت تھی، جوکہ18 دسمبر 2019 کو ہوئی، عورت کے انتقال کے بعد بچے کی کفالت نانی کے سپرد ہوئی، اس وقت بچے کا باپ راولپنڈی میں بوجۂ ملازمت مقیم تھا ،جب کہ نانی لاہور میں مقیم ہیں، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا، بچے کے باپ کا تبادلہ اپنے مقامی شہر میانوالی ہوگیا ،اسی اثناء میں باپ نے دوسری شادی بھی کر لی ، سوتیلی ماں بھی موجود ہے، اب باپ کا یہ کہنا ہے کہ کیونکہ باپ اور نانی ایک شہر میں رہائش پذیر نہیں اور فاصلہ 350 کلو میٹر ہے، لہذا بچے کا حقِ کفالت نانی سے ساقط ہو جاتا ہے،حالانکہ نانی 2 سال 9 ماہ سے کفالت کر رہی ہیں اور دادی بچے کی کفالت کی حق دار ہے، کیونکہ شہر باپ اور دادی کا ایک ہے۔

مہربانی فرماکر شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جب تک بچے کی عمر سات سال اور بچی کی عمر نو سال نہیں ہوجاتی تب تک  ان کی پرورش کا حق ان کی ماں کو  حاصل  ہوتاہے،البتہ اگر ماں کا انتقال ہوجائےتو اس صورت میں بچوں  کی نانی کو مقررہ عمر مکمل ہونے تک  بچوں کواپنے پاس رکھنے کا حق  ہوتاہے،اور جب اولادمیں سےلڑکوں کی عمر سات سال اور لڑکی کی عمر نو سال پوری ہوجائےتواس کےبعد باپ کو اپنی اولاد لینے کا شرعی حق  حاصل ہوجاتاہے ۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ بچی کی ماں کا انتقال ہوچکاہےتو نوسال کی عمر تک اس کی پرورش کا حق اس کی نانی کوحاصل ہے،بچی کےوالد کو مقررہ عمر مکمل ہونےسےپہلےمطالبہ کااختیارنہیں ہے،بچی کی عمرجب نو سال ہوجائے گی تو باپ کو اسے لینے کا شرعی حق حاصل ہوجائےگا ۔

"الدرّالمختار " میں ہے:

"(ثم)أي ‌بعد ‌الام ‌بأن ‌ماتت أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الام) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الاب وإن علت) بالشرط المذكور."

(كتاب الطلاق، باب الحضانة، ص:55، ط:دار الكتب العلمية)

  "الدر ّمع الرد" میں ہے:

"و الحاضنة أما أو غیرهاأحق به أي بالغلام حتی یستغني عن النساء وقدر بسبع، وبه یفتیٰ؛ لأنه الغالب ... (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية ...(وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى."

"(قوله: أي تبلغ) وبلوغها إما بالحيض، أو الإنزال، أو السن ط. قال في البحر: لأنها بعد الاستغناء تحتاج إلى معرفة آداب النساء والمرأة على ذلك أقدر، وبعد البلوغ تحتاج إلى التحصين والحفظ، والأب فيه أقوى وأهدى."

(كتاب الطلاق، باب الخضانة، 566/3، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں