میری بیوی کے پاس 12 تولہ سونا ہے۔ میری 6 سال کی بچی ہے، میں اس میں سے 6 تولہ سونا اپنی بچی کو ہمیشہ کے لیے دینا چاہتا ہوں، اگر ایسا ہوجائے تو میری بیوی پر اور میری بچی پر زکوۃ کا کیا حکم ہوگا؟
واضح رہے کہ جس سونے کی مالک آپ کی بیوی ہے، اس میں بیوی کی اجازت کے بغیر آپ کو تصرف کرنے کا اختیار نہیں ہے، اور نہ ہی بیوی کی اجازت کے لیے اس پر کسی قسم کا دباو ڈالنا آپ کے لیے جائز ہے۔ تاہم اگر آپ کی بیوی اپنی خوشی سے آپ کی بیٹی کو اپنے 12 تولہ سونے میں سے 6 تولہ سونا ہبہ کردے اور آپ اس 6 تولہ سونے پر اپنی بیٹی کی طرف سے قبضہ کرلیں تو اگر آپ کی بیوی کی ملکیت میں صرف اور صرف6 تولہ سونا ہی ہو، اس کے علاوہ چاندی یا نقدی یا مال تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو، تو سونے کا نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر سونے کے علاوہ چاندی، نقدی وغیرہ بھی ہو تو اس کی کل قیمت پر ڈھائی فیصد (چالیسواں حصہ) زکوۃ آئے گی۔
اور بچی کے سونے پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی، تاہم بچی کی ملکیت ہوجانے کے بعد والدین کے لیے یہ سونا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
فتاوی رحیمیہ میں ہے :
"نابالغ کے مال میں زکوۃ واجب نہیں ہے۔" (ج۷ / ص۱۴۴)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201875
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن