بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک بچے کے ولدیت کی جگہ میں گود لینے والے کا اپنا نام درج کرنے کا حکم


سوال

میری سالی کی بیٹی جو میری پرورش میں ہے ، میں اسے اپنے نام کرانا چاہتاہوں ، کہ وہ میری بیٹی ہے ، اس کےوالد کا انتقال اس کے بچپن ہی میں ہوگیا ، اور میں چارسال سے اس کی پرورش کررہاہوں ، آیا اس طرح نام کروانا صحیح ہے ؟ 

وضاحت : ولدیت میں اپنا نام درج کرنا چاہتاہوں ۔

جواب

واضح رہے کہ لے پالک بچے یا بچی کی حیثیت حقیقی اولاد کی طرح نہیں ہے ، منہ بولابیٹایا بیٹی  بنانے سے وہ حقیقی اولاد نہیں بنتی ، اور نہ ہی اس پر حقیقی اولاد والے احکامات جاری ہوں گے ، البتہ لے پالک کی تعلیم وتربیت اور پرورش پرگود لینے والا اجروثواب کا مستحق ہوگا ، زمانہ جاہلیت میں لوگ لے پالک کو حقیقی اولاد کا درجہ دیتے تھے ، اور اس  لے پالک کو حقیقی والدین کے بجائے پرورش کرنے اور گود لینے والے کی طرف منسوب کرتے تھے ، لیکن اسلام نے اس تصور کو ختم کرکے اس رواج کی نفی کی اور اس بات کا حکم دیا کہ لے پالک کو اس کے حقیقی والدین کی طرف منسوب کیا جائے ، گود لینے والے کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ہے ۔

چنانچہ قرآن شریف میں ارشاد باری تعالی ہے : 

"وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿الأحزاب: ٤﴾."

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ مذکورہ لے پالک کی ولدیت کے خانے میں اس کے اصل والد کے بجائے اپنانام لکھے ، بلکہ سائل پر لازم ہے کہ وہ بچی کی ولدیت کے خانے میں اس کے حقیقی والدہی کا نام درج کرے ،البتہ سرپرست کےخانے میں سائل اپنا نام درج کرواسکتا ہے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں