بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 ذو الحجة 1446ھ 15 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

لقطہ کا حکم


سوال

لقطے کے مال کا کیا حکم ہے؟ کیا مالک نہ ملنے پر خود استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

گری پڑی چیزاگرقیمتی ہواوراس کےضائع ہونےکاخوف ہو،تواسےبغرضِ حفاظت اٹھاکرتشہیرکرکےمالک کولوٹاناواجب ہے،نیزاگرتشہیرکےبعدمالک کاکہی بھی سراغ نہ لگےاوریقین ہوجائےکہ اب اس کامالک معلوم نہ ہوسکےگایامالک نےاس کاپیچھاچھوڑدیاہےتولقطہ پانےوالااگرمالدارہےتواسےاپنےپاس محفوظ رکھےاورمالک  ملنےپراسے حوالہ کردے اور اگر مالک  کا انتظار کرنے میں اس چیز کے ضیاع کا اندیشہ ہو یا حفاظت مشکل ہو تو اسےصدقہ کردے، لیکن اگرلقطہ پانےوالاخودغریب ہے اور اسے اس کی ضرورت ہے تو خود استعمال کرنےکی گنجائش ہے،البتہ مالک ملنے پر اسی طرح کی چیزیااس کی قیمت مالک کواداکرناضروری ہوگی، لیکن اگر مالک ملنے کے بعد معاف کردے تو لقطہ پانے والے سے ادائیگی  ساقط  ہوجائے  گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ووجب) أي فرض فتح وغيره (عند خوف ضياعها)كما مر لأن لمال المسلم حرمة كما لنفسه، فلو تركها حتى ضاعت أثم...(فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه."

(کتاب اللقطة،ج:4،ص:279،ط:سعيد)

ملتقی الابحرمیں ہے:

"و الملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعریف لو فقير، و إن غنيًا تصدق بها و لوعلى أبويه أو ولده أو زوجته لو فقراء، و إن كانت حقيرةً كالنَّوى و قشور الرمان و السنبل بعد الحصاد ينتفع بها بدون تعريف، و للمالك أخذها."

(كتاب اللقطة،جزء:1،ص:360،ط:دار البيروتي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512101003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں