بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

لقمان الحسان نام رکھنا


سوال

 لقمان الحسّان نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

”لقمان الحسّان“  یہ  دو ناموں کا مرکب ہے، "لقمان "   صحابی کا نام ہے اور  پرانے وقتوں کے مشہور دانا ولی اللہ گزرے ہیں ، جن کے نام سے قرآن کی ایک سورت بھی موسوم ہے، اور "حسّان"  بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے ہے،اس کا معنی ہے: بہت حسین و جمیل، اور مفرد کی طرح  مرکب نام رکھنا بھی درست ہے، لہذا "لقمان حسان " یا" لقمان الحسّان" نام رکھنا جائز ہے۔

تاج العروس  میں ہے:

"(ولقمان الحكيم) الذي أثنى عليه الله في كتابه (اختلف في نبوته) ، فقيل كان حكيما لقوله تعالى: {ولقد آتينا لقمان الحكمة} ، وقيل: كان رجلا صالحا، وقيل: كان خياطا، وقيل:نجارا،...  وليس يضره ذلك عند الله عز وجل؛ لأن الله شرفه بالحكمة. (و) لقمان (ابن شيبة بن معيط: صحابي) ، الصحيح أنه لقمان بن شبة أبو حصين العبسي أحد التسعة والسبعين الوافدين. (و) لقمان (بن عامر) الأوصابي (الحمصي) من أهل الشام، (محدث) ، بل تابعي، روى عن أبي الدرداء وأبي أمامة، وعنه الزبيدي، وعتبة بن ضمرة، والفرج بن فضالة."

(33 / 430، ل ق م، ط: دارالھدایة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں