بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گردے کی بیماری میں روزہ رکھنا


سوال

میری ماں جس کی عمر تقریباً 47 سال ہے اور اس کا ایک گردہ مکمل خراب ہے، کیا وہ روزے  رکھ  سکتی ہے؟

جواب

کسی ماہر اور دین دار طبیب/ ڈاکٹر  سے مشورہ کریں، اگر دن بھر  کی پیاس گردے  کے لیے نقصان دہ نہ ہو اور مرض کے بڑھنے کا اندیشہ نہ ہو تو روزہ رکھنا لازم ہے۔ اور اگر روزہ رکھنے سے مرض بڑھنے یا ناقابلِ برداشت تکلیف کا اندیشہ ہو تو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی، تاہم اگر رمضان کے بعد سال بھر میں متفرق طور پر اگر روزے رکھ سکتی ہوں (مثلاً: سردی کے ایام میں) تو جتنے روزے چھوٹیں ان کی قضا لازم ہوگی۔ واضح رہے کہ مرض کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، تاہم اگر کوئی مریض ہونے کے باوجود روزہ رکھتا ہے تو شرعاً منع نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 421):
"وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية (لمسافر) سفراً شرعياً.
(قوله: وخوف هلاك إلخ) كالأمة إذا ضعفت عن العمل وخشيت الهلاك بالصوم، وكذا الذي ذهب به متوكل السلطان إلى العمارة في الأيام الحارة والعمل حثيث إذا خشي الهلاك أو نقصان العقل. وفي الخلاصة: الغازي إذا كان يعلم يقيناً أنه يقاتل العدو في رمضان ويخاف الضعف إن لم يفطر أفطر، نهر". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں