بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لنگی پہن کر نماز ادا کرنا


سوال

لنگی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لنگی سے ستر چھپ رہا ہو اور اس کے اوپر  قمیص وغیرہ پہنی ہوئی تو اس میں نماز کسی قسم کی کراہت کے بغیر جائز ہے، البتہ  قمیص یا بنیان   وغیرہ موجود ہونے کی صورت میں صرف لنگی  یا صرف شلوار یا پائجامہ میں  نماز پڑھنا مکروہ ہوگا؛  کیوں کہ نماز  ایک عظیم الشان عبادت ہے، اس کی ادائیگی میں انتہائی ادب کی رعایت کرنی چاہیے، نماز میں انسان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری دے رہا ہوتا ہے،  اور اللہ تعالیٰ سے مناجات کررہاہوتاہے،  ایسے لباس میں اس عظیم الشان ذات کی بارگاہ میں حاضری دینا جس میں عام لوگوں کے سامنے جانا بھی گوارہ نہ کیا جاتا ہے بڑی کاہلی اور حرماں نصیبی ہے۔ نماز ایسے لباس میں ادا کرنی چاہیے جو پاک صاف اور ساتر (سترچھپانے والا) ہونے کے ساتھ اتنا باوقار ہو کہ اسے پہن کر شرفاء کی مجلس میں شرکت کی جاسکے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا.

(قوله: وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر: وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولايذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ."

(کتاب الصلاۃ،  1/ 640، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں