بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لنڈے کی پینٹ شرٹ فروخت کرنا


سوال

 پچھلے دنوں مجھے لنڈے کے کاروبار کی سوچ آئي، جس میں پینٹ اور شرٹ کا مال آتا ہے جو مناسب قیمت پر مل جاتا ہے، کیا مسلمانوں کو پینٹ شرٹ بیچنا جو کہ دینی لباس نہیں، تو بندہ گناہ گار تو نہیں ہو گا، اور کیا یہ جائز ہے یا کوئي کراہت ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں لنڈے کے کپڑوں کی خرید وفروخت جائز  ہے۔

باقی ڈھیلے ڈھالے پینٹ شرٹ  پہننا اگر چہ کراہت سے خالی نہیں  اور تنگ چست پینٹ پہننا جس سے جسم کے اعضا کی ساخت واضح ہو  جائز نہیں ہے، لیکن چوں کہ فی نفسہ اس کا جائز استعمال موجود ہے، اس لیے اس کو فروخت کرنا ناجائز نہیں ہے، اور اس آمدنی بھی حرام نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں