بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لکنت کی وجہ سے جو حافظ جماعت نہ کراسکتاہواس کے لیے اپنی منزل یادرکھنے کے واسطے تنہا تراویح کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 ایک شخص حافظ ہے اور اس کی زبان میں لکنت ہے جس  کی وجہ سے جماعت نہیں کرواسکتا مگر اپنی منزل بھول جانے کے ڈر سے اپنی تنہا بیس تراویح میں قرآن مجید پڑھتا ہے ،کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

 رمضان  المبارک میں  تروایح کی نماز میں جماعت سے  نماز اداکرنا سنت ہے،جب تک کوئی قوی عذر نہ  ہو اس وقت تک جماعت  کو ترک نہیں کرنا چاہیے،صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ حافظ شخص  قرآنِ مجید  کے الفاظ کی درست ادائیگی پر قادرہو  لیکن  وہ بھرے مجمع میں جماعت نہیں  کراسکتا   تو اس  کو اپنے ساتھ  ایک دو افراد  کو لے کر  جماعت سے تراویح  کا اہتمام کرنا چاہیے لیکن اگر   اس کی   کوئی  صورت  نہ بنے یایہ بھی حافظ   کے لیے   باعث مشقت ہو تو     پھر  اس کے لیے اپنی  منز ل یاد رکھنے کے واسطے  اکیلے تراویح پڑھ کر اس میں قرآن  پڑھنا  درست ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

 حدثنا عبد الله بن يوسف قال: أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها:أن رسول صلى الله عليه وسلم ‌صلى ‌ذات ‌ليلة ‌في ‌المسجد، فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة، فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة أو الرابعة، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليہ وسلم،فلما أصبح قال: (قد رأيت الذي صنعتم، ولم يمنعني من الخروج إليكم إلا أنني خشيت أن تفرض عليكم). وذلك في رمضان."

(ج:1، ص: 380، رقم الحدیث:1077 ، ط: دارابن کثیر)

بدائع الصنائع میں ہے:

''ومنها أن الجماعة في التطوع ليست بسنة إلا في قيام رمضان."

(ج:1، ص: 298، ط: دارالکتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

''(والجماعة فيها سنة على الكفاية) في الأصح، فلو تركها أهل مسجد أثموا إلا لو ترك بعضهم''۔

(قوله: والجماعة فيها سنة على الكفاية إلخ) أفاد أن أصل التراويح سنة عين، فلو تركها واحد كره، بخلاف صلاتها بالجماعة فإنها سنة كفاية، فلو تركها الكل أساءوا؛ أما لو تخلف عنها رجل من أفراد الناس وصلى في بيته فقد ترك الفضيلة، وإن صلى أحد في البيت بالجماعة لم ينالوا فضل جماعة المسجد، وهكذا في المكتوبات، كما في المنية، وهل المراد أنها سنة كفاية لأهل كل مسجد من البلدة أو مسجد واحد منها أو من المحلة؟ ظاهر كلام الشارح الأول. واستظهر ط الثاني. ويظهر لي الثالث، لقول المنية: حتى لو ترك أهل محلة كلهم الجماعة فقد تركوا السنة وأساءوا. اهـ.

 (2/ 45، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں