"لکی کمیٹی" کے نام پر موٹر سائیکل ملتی ہے، جس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ 2500 ماہانہ لیتے ہیں، پھر پرچی ڈالتے ہیں، جس کا نام آجائے اسے بائک مل جاتی ہے، اور بقیہ رقم نہیں دینی پڑتی۔
کیا اس طرح کی کمیٹی سے بائک لینا جائز ہے؟
واضح رہے کہ مروجہ کمیٹی میں جمع شدہ رقم کی شرعی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ جتنی رقم جمع کرائی جائے، اتنی ہی رقم واپس ملے، پس اگر اصل رقم سے زائد ملنا مشروط ہو تو ایسا قرض کا معاملہ سودی ہونے کی وجہ سے شرعًا حرام ہوتا ہے، پس صورتِ مسئولہ میں لکی کمیٹی میں نام نکلنے کی صورت میں موٹر سائیکل حاصل کرنا اور بقیہ کیمیٹیاں ادا کرنے سے آزاد ہوجانا، شرعًا حرام ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"[مَطْلَبٌ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ]
(قَوْلُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَعَنْ الْخُلَاصَةِ وَفِي الذَّخِيرَةِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ النَّفْعُ مَشْرُوطًا فِي الْقَرْضِ، فَعَلَى قَوْلِ الْكَرْخِيِّ لَا بَأْسَ بِهِ وَيَأْتِي تَمَامُهُ."
(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض،٥ / ١٤٤، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200185
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن