بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لکی کمیٹی کے کاروبار یا اس میں شریک ہونے کا حکم


سوال

کیا لکی کمیٹی کا کاروبار کرنا یا خود لکی کمیٹی کا حصہ بننا درست ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ مروجہ کمیٹی میں جمع شدہ رقم کی شرعی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ جتنی رقم  جمع کرائی جائے، اتنی ہی رقم واپس ملے، اگر اصل رقم سے زائد   ملنا مشروط ہو تو ایسا قرض کا معاملہ سودی ہونے کی وجہ سے شرعًا حرام ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں لکی کمیٹی کا کاروبار کرنا یا اس   میں نام نکلنے کی صورت میں کوئی بھی چیز مثلا موٹر سائیکل حاصل کرنا  اور بقیہ کیمیٹیاں ادا کرنے سے آزاد ہوجانا، شرعًا حرام ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌[مطلب كل قرض جر نفعا حرام]

"(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي ‌إذا ‌كان ‌مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه ."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض،5/ 166، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں