بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کا Facebook پر نا محرم سے ہنسی مذاق کرنے کا حکم


سوال

کیا لڑکیاں فیس بک پر غیر محرم سے ہنسی مذاق کر سکتی ہیں؟

جواب

عورت   کے لیے بلاضرورتِ شرعیہ نامحرم مرد سے بات چیت کرنا شرعاً درست نہیں ہے، چہ جائیکہ ہنسی مذاق اور بے تکلف باتیں کی جائیں ، لہذا صورتِ مسئولہ میں  لڑکیوں کا نامحرم مردوں کے ساتھ  گفتگو، ہنسی مذاق اور بے تکلفی کرنا جائز نہیں، نیز یہ عمل فتنہ کا موجب ہے خصوصاً فیس بک کا استعمال  معاملہ کو مزید سنگین بنادیتا ہے ، لہذا اس کے استعمال سے  اجتناب کیا جائے؛ تاکہ فتنوں سے بچنا ممکن ہوسکے۔

واضح رہے کہ شریعت نے   خواتین کا نامحرم سے غیر ضروری بات، بے تکلفی  ، ہنسی مذاق اور ان کے ساتھ خلوت (تنہائی) اختیار کرنے سے منع فرمایا  ہے۔

ارشادِ باری تعالی ہے:

"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا." (الأحزاب:59)

ترجمہ :

"اے پیغمبر اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحب زادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے کہہ دیجیئے کہ نیچی کرلیا کریں اپنے اوپر تھوڑی سی اپنی چادریں  اس سے جلدی پہچان ہوجایا کرے گی  تو آزار نہ دی جایا کر یں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ۔"(59)

(  بیان القرآن ،  ج:9، ص:65،  ط: میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی)

"وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الأُولَى." [الأحزاب : 33]

ترجمہ :

"اور  تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو  اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو ۔"(33)

(  بیان القرآن ،  ج:9، ص:44،  ط: میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی)

مشكاة المصابيح   میں ہے :

"وعن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا ‌يخلون ‌رجل ‌بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان."

(‌‌كتاب النكاح، باب النظر إلى المخطوبة وبيان العورات، الفصل الثاني، رقم الحدیث:3118، ج:2، ص:935، ط:المكتب الإسلامي بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"نغمة ‌المرأة عورة ..... ذكر الإمام أبو العباس القرطبي في كتابه في السماع: ‌ولا ‌يظن ‌من ‌لا ‌فطنة عنده أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها، لأن ذلك ليس بصحيح، فإذا نجيز ‌الكلام ‌مع ‌النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة. اهـ."

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة، ج:1، ص:406، ط:سعيد)

الأشباه والنظائر  میں ہے:

"فائدة: ‌قال ‌بعضهم: ‌المراتب ‌خمسة: ‌ضرورة، ‌وحاجة، ‌ومنفعة، وزينة، وفضول، فالضرورة: بلوغه حدا إن لم يتناول الممنوع هلك أو قارب وهذا يبيح تناول الحرام ،والحاجة: كالجائع الذي لو لم يجد ما يأكله لم يهلك غير أنه يكون في جهد ومشقة."

 (‌‌القاعدة الثانية، ج:1، ص:42، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں